ہم سب ایک پاکستانی ییں اور ایک قوم ہیں۔ لیکن اگر دیکھا جائے تو یہاں امیر اور غریب کے لیے ایک جیسا قانون نہیں۔
امیر کے لیے یر قسم کی قانونی سہولیات تو میسر ہیں لیکن غریب کے ساتھ جو ہمارا قانونی نظام برتاؤ کرتا، اس کے ہم سب گواہ ہیں۔
کل ایک واقعہ ہوا اور ن لیگ کے نزدیک بہت بڑی زیادتی ہوئی وہ کونسی زیادتی ہوئی؟
جی شہباز شریف کو بکتربند گاڑی میں عدالت پیشی کے لیے لایا گیا۔
شہباز شریف پر کئی کیسز ہیں کہیں منی لانڈرنگ کیسز تو کہیں ٹی ٹی کیسیز اور کہیں اپنے آمدن سے زیادہ اثاثہ جات کیسز لیکن پھر بھی اعتراض اٹھایا گیا ہے کہ کیوں اس کو بکتربند گاڑی می لایا گیا؟ کیوں نا اس کو اپنی مرضی کے لینڈ کروزر دی گئی؟
جس نے پاکستان کو خوب لوٹا ہے اور کھربوں کے حساب سے لوٹا ہے اس کے لیے صاف ستھری بکتر بند گاڑی اور جس پر معمولی یعنی سائیکل چوری ، آٹا چوری، جیب کترے اور بکری چوری وغیرہ مقدمات ہیں ان کی بکتربند گاڑی دیکھ لیں، کیسے مال مویشیوں کی طرح بکتربند گاڑی میں گُھسائے جاتے ہیں اور عدالتوں میں پیش کیے جاتے ہیں ۔
جو بڑے بڑے چور اور کرپٹ مافیا ہے اور پاکستان کے خزانے پر ظالمانہ حملے کیے ہیں ان کی پیشیاں اور ان کی جیلیوں کو دیکھ لیں ان کو کلاس Aجیل دی گئی ہے۔وہ اپنے مرضی سے ملاقاتیں بھی کرتے ہیں اور صاف ستھری جیل اور ساتھ ایک مشقتی جس کے ٹیکس کے پیسوں کو چوری کیا گیا وہ بندہ اس چور کے خدمت پر لگایا جاتا ہے۔ جیل نہیں بلکہ ایک وی آئی پی گھر ہوتا ہے جو کبھی ایک غریب اپنے گھر کا بھی نہیں سوچا ہوگا کہ میرا گھر بھی ایسا ہوگا؟
ایک دفعہ عمران خان کو پنجاب یونیورسٹی سے گرفتار کر لیا گیا تھا اور اس کو ایک عام بکتربند گاڑی میں لے گئے تھے اور اس کا تذکرہ وہ اپنے کتاب ” میں اور میرا پاکستان ” میں کر چکے ہیں۔
نواز دور میں قومی اسمبلی ممبر جمشید دستی کو گرفتار کیا گیا تھا اس کا قصور صرف حکومت وقت کے خلاف تھا اس کیساتھ کیا حشر کیا تھا اس کا ویڈیو خود سرچ کرکے سن لیں تو پتہ چلے گا کہ وہ ایک غریب قومی اسمبلی ممبر تھا اگر وہ بھی کرپٹ مافیا کی طرح لوٹتا اور کرپشن کرتا تو اس کو بھی شہباز شریف والی بکتر بند گاڑی اور کلاس Aجیل میسر ہوتی
دوسرے واقعہ کی طرف آتے ہیں ۔
ن لیگ کی مریم صفدر جو ایک سند یافتہ مجرمہ اور جیل سے ضمانت پر ہے اور اس کے پاپا نوازشریف بھی سند یافتہ مجرم اور کرپٹ ثابت ہوئے ہیں اور وہ بھی علاج کے بہانے برطانیہ میں پاکستان مخالف سرگرمیوں میں مصروف ہے۔
مریم صفدر نے ن لیگ کے ایک پروگرام میں اپنے کارکنان سے پاکستان مخالف نعرے ” یہ جو دہشت گردی ہے اس کے پیچھے وردی ہے” لگوائے اور پاک فوج جو ریاست پاکستان کا ایک مضبوط ادارہ ہے اس کو ٹارگٹ کیا ۔
وہ نعرے جو پختون تحفظ مومنٹ والے لگا رہے ہیں وہی نعرے مریم صفدر بھی لگا رہی ہے اور عوام میں پاک فوج کے خلاف زہر اگل رہی ہے ۔
پی ٹی ایم سے ن لیگ آگے جا چکی ہے۔گزشتہ دنوں ن لیگی رہنما اور سابق سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے فوج کے خلاف جو جھوٹے الزامات لگائے ہیں پاکستان کے تاریخ میں ایسے جھوٹے الزمات نہیں لگے ہیں لیکن پھر بھی حکومت پاکستان اور ریاستی ادارے خاموش ہیں۔
یہ جو نعرے لگے تھے تو پی ٹی ایم کے خلاف کاروائی ہوئی تھی اور اس کے کارکنان گرفتار بھی ہوئے تھے لیکن پنجاب سے سزا یافتہ اور ضمانت پر جیل سے باہر وہ پاکستانی فوج کے خلاف سرگرمیوں مصروف ہے ابھی تک ان کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی گئی۔
پاکستان کے عوام اس انتظار میں ہیں کہ جو بھی پاکستان مخالف سرگرمیوں میں مصروف ہے اس کے خلاف کاروائی کا وقت آگیا ہے ن۔لیگ اور مریم صفدر کو گرفتار کریں جیسے پی ٹی ایم والوں کی گرفتاری ہوتی ہے۔
اگر دو نہیں ایک پاکستان ہے تو پھر ہر اس بندے کے خلاف کاروائی کریں جس کا تعلق کسی بھی سیاسی جماعت سے ہو۔
ہم سب پاکستانی ہے ایک قوم ہے اور ایک پاکستان چاہتے ہیں جو امیر اور غریب کے لیے ایک قانون ہو۔
اس لیے ہماری قوم کا نعرہ ہے کہ یہ جو سوہنی دھرتی ہے اس کے پیچھے وردی ہے اور دو نہیں ایک پاکستان چاہئے۔
